29 Mar
29Mar

سائنسدان مسلسل زمین پر بسنے والے جانوروں اور حشرات کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ جدید سائنس ابھی اس قابل ہی نہیں ہوئی جو زمین پر بسنے والی مخلوقات کے بارے میں ہمیں پوری طرح بتا سکے۔ ا?ج ہم ان میں سے چند جانوروں کے بارے میں بتاتے ہیں جن کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ ا?پ یہ جانور کبھی نہیں دیکھے ہونگے

                                                        شیشے نما عجیب جانور

شمالی کیلیفورنیا میں اس وقت ایک عجیب سمندری جانور کی بہتات دیکھنے میں آرہی ہے جس سے ماہی گیر اور خود سائنسداں بھی حیران ہیں۔ نیم شفاف کھیرے نما یہ سمندری جانور پائروسومس یا آتشیں اجسام بھی کہے جاتے ہیں۔ اس کی موجودگی کی پہلی اطلاع نیشنل جیوگرافک نے ایک ماہ قبل دی تھی اور اب بھی کیلیفورنیا کے ساحلوں پر ان کی آمد جاری ہے۔ سلینڈر نما یہ جانور کئی خلیات سے مل کر بنے ہوتے ہیں اور بظاہر کوئی نقصان نہیں پہنچاتے- جیلی کی طرح دکھائی دینے والی یہ سمندری مخلوق گرم پانیوں میں پائی جاتی ہے اور اب یہ ریاست کیلیفورنیا کے شہر اوریگون تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں سے اندھیرے میں چمکنے والے بعض پائروسومز الاسکا کے ساحلوں پر بھی دیکھے گئے ہیں۔ سمندری حیاتیات کی ماہر ڈاکٹر لیزا گرشون کے مطابق شاید سمندروں کا پانی گرم ہورہا ہے اور اسی وجہ سے یہ جاندار ساحلوں کی جانب آرہے ہیں۔ تاہم اس کی تصدیق کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔ نیشنل جیوگرافک کے مطابق بعض مقامات پر پائروسومس کی غیرمعمولی مقدار دیکھی گئی ہے۔

                                           بلبلے میں گھر بنا کر رہتا ہے یہ سمندری جانور

کیلیفورنیا مونٹیری کے قریب سمندر میں ایک ایسا عجیب و غریب جانور دیکھا گیا ہے جو اپنے گرد شفاف بلبلے جیسا مکان بناکر رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس جانور کا تعلق ’’لارویشیئن‘‘ کہلانے والے سمندری جانوروں سے ہے اور اسے ’’جائنٹ لارویشیئن‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگرچہ مینڈک کے ٹیڈپول جیسی شکل والا یہ جانور صرف 3.5 انچ جسامت کا ہوتا ہے لیکن پروٹین اور سیلولوز پکڑنے کےلئے جو ’’گھر‘‘ یہ اپنے گرد بناتا ہے وہ کئی فٹ تک چوڑا ہوتا ہے۔ یہ گھر اس کے ساتھ ساتھ حرکت میں رہتا ہے اور اس کی باریک اور شفاف جھلی میں سے یہ اپنے غذائی اجزاء فلٹر کرکے کھاتا رہتا ہے۔ جب یہ گھر مزید فلٹریشن کے قابل نہیں رہتا (یعنی ناکارہ ہوجاتا ہے) تو جائنٹ لارویشیئن اسے چھوڑ کر ایک نیا گھر بناتا ہے

                                    ڈائنوسارکے درمیان رہنے والا ہاتھی کی جسامت کا جانور

قدیم یورپ میں ہاتھی کی جسامت کا ایک ایسا عجیب و غریب جانور دریافت ہوا ہے جو اپنے ڈائنوسار ساتھیوں کے ساتھ زمین پر گھومتا پھرتا تھا۔ اس کی دریافت سے ایک دیرینہ مغالطے کا بھی خاتمہ ہوا ہے کہ ڈائنوسار کے عہد میں ممالیے بہت کم تھے لیکن وہ چھوٹی جسامت کے جانور تھے۔نصف ریپٹائل اور نصف ممالیوں سے تعلق رکھنے والے اس جانور کا تعلق سائنائپسڈس کے خاندان سے تھا۔ جریدہ سائنس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس کا سائنسی نام لیسوویشیا بوجانی رکھا گیا ہے جس کی جسامت ہاتھی کے برابر تھی اور یورپ سے دریافت ہونے والا یہ پہلا جانور بھی ہے اس کے آثار پولینڈ سے ملے ہیں۔

                                                          پنک فیری آرماڈیلو

اس عجیب و غریب جانور تعلق ممالیا خاندان سے ہے۔ اس جانور کو سب سے پہلے 1825ء میں ارجنٹائن میں دریافت کیا گیا تھا۔ خرگوش کی شکل کے اس جانور کی ا?نکھیں چھوٹی، جسم پر ہلکے پیلے رنگ کے بال اور لمبے ناخنوں والے چار پاﺅں ہیں جبکہ اس کے سر سے لے کر پشت تک جسم کے اوپر والے حصے پر کچھوے جیسیے سخت کھال ہے 

                                                         لمبی ٹانگوں والا بھیڑیا

لمبی ٹانگوں والے اس بھیڑیے کا تعلق جنوبی امریکا سے ہے۔ اس جانور کی شکل و صورت لومڑی سے ملتی جلتی ہے لیکن سائنسدان اس کا تعلق بھیڑیوں کے خاندان سے بتاتے ہیں۔ یہ بھیڑیا جنوبی امریکا کے گھاس والے میدانوں میں پایا جاتا ہے۔ مرغیاں اور دگیر جانور اس کی مرغوب غذا ہیں۔

                                                            سائیگا اینٹی لوپ

اس جانور کا جسم اور سینگ ہرن کی طرح کے ہیں جبکہ اس کا چہرے پر تھوتھنی ہے۔ منگولیا کو اس جانور کا مسکن کہا جاتا ہے تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کو روس اور کاغاکستان میں بھی دیکھا گیا ہے۔ اس جانور کی غذا جڑی بوٹیاں اور گھاس ہے۔

Subscribe our YouTube channel

https://www.youtube.com/channel/UCVzbte4POdmgrb96KxkuLOw


Comments
* The email will not be published on the website.
I BUILT MY SITE FOR FREE USING